Thursday, July 3, 2008

صاف ظاہر ہے نگا ہوں سے کہ ہم مرتے ہیں



صاف ظاہر ہے نگا ہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
منھ سے کہتے ہوۓ یہ با ت مگر ڈرتے ہیں


ایک تصو یرِ محبّت ہے جو ا نی گو یا
جس میں رنگوں کےعوض خونِ جگربھرتےہیں


آسماں سے کبھی د یکھی نہ گئ ا پنی خو شی
اب یہ حالت ہے کہ ہم ہنستے ہوۓ ڈ رتے ہیں


شعر کہتے ہو بہت خوب تم اختر ، لیکن
اچھے شاعر یہ سُنا ہے کہ جوا ں مر تے ہیں



No comments:

Post a Comment