New year poem in Urdu font – صبحِ اوّل کے سوُرج
.نئے سال کی صبحِ اوّل کے سوُرج!
میرے آنسوؤں کے شکستہ نگینے
میرے زخم دَر زخم بَٹتے ہوُئے دِل کے
یاقوُت ریزے
تیری نذر کرنے کے قابل نہیں ہیں
مگر میں
( ادُھورے سفر کا مسافر )
اُجڑتی ہوئی آنکھ کی سب شُعاعیں
فِگار اُنگلیاں
اپنی بے مائیگی
اپنے ہونٹوں کے نیلے اُفق پر سجائے
دُعا کر رہا ہوں
کہ توُ مسکرائے!
جہاں تک بھی تیری جوُاں روشنی کا
اُبلتا ہوُا شوخ سیماب جائے
وہاں تک کوئی دِل چٹخنے نہ پائے
کوئی آنکھ میلی نہ ہو نہ کسی ہاتھ میں
حرفِ خیرات کا کوئی کشکول ہو!
کوئی چہرہ کٹے ضربِ افلاس سے
نہ مُسافر کوئی
بے جہت جگنوؤں کا طَلب گار ہو
کوئی اہلِ قلم
مدَحِ طَبل و علم میں نہ اہلِ حکم کا گُنہگار ہو
کوئی دَریوُزہ گر
کیوں پھرے در بدر؟
صبحِ اوّل کے سوُرج
دُعا ہے کہ تیری حرارت کا خالق
میرے گنگ لفظوں
میرے سرد جذبوں کی یخ بستگی کو
کڑکتی ہوُئی بجلیوں کا کوئی
ذائقہ بخش دے!
رَہ گزاروں میں دم توڑتے رہروؤں کو
سفر کا نیا حوصلہ بخش دے!
میری تاریک گلیوں کو جلتے چراغوں کا
پھر سے کوئی سلسلہ بخش دے
شہر والوں کو میری اَنا بخش دے
دُخترِ دَشت کو دُودھیا کُہر کی اک رِدَا بخش دے
No comments:
Post a Comment