خاموشی سزا بن گئ ہیے
گفتگو لڑ کھڑا نے لگی ہے
بہلانے سے بھی بہلتی نہین ہے
دھڑکن فریاد بن چکی ہے
درد ہے کہ تھمتا نہین ہے
سانس اب اکھڑ نے لگی ہے
زخمی کرتے ہین یادون کے کنکر
یادین عذاب بن گئ ہین
لہو بہتا نہین رستا ہے
خواپش ناسور بن گئ ہے
اسکے تصور سے الجھتے الجھتے
عمر اپنی تمام ہو گئ ہے
No comments:
Post a Comment